اگر حکومت زیادہ نوٹ چھاپے تو کیا ہوتا ہے؟ مکمل وضاحت
📌 مہنگائی میں اضافہ:
جب حکومت بغیر کسی معاشی بنیاد کے زیادہ نوٹ چھاپتی ہے تو مارکیٹ میں پیسہ تو آ جاتا ہے مگر چیزوں کی تعداد وہی رہتی ہے۔ اس وجہ سے طلب بڑھتی ہے، رسد کم ہوتی ہے اور نتیجہ مہنگائی کی صورت میں نکلتا ہے۔
💸 کرنسی کی قدر میں کمی:
جب مارکیٹ میں کرنسی کی مقدار بہت زیادہ ہو جاتی ہے تو اس کی قدر گر جاتی ہے۔ روپے کے مقابلے میں ڈالر مہنگا ہو جاتا ہے، جس سے درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
🛢️ درآمدات مہنگی:
پاکستان پٹرول، مشینری، ادویات اور کئی اہم چیزیں باہر سے منگواتا ہے۔ جب ڈالر مہنگا ہوتا ہے تو ان اشیاء کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں اور مہنگائی کا نیا طوفان آ جاتا ہے۔
😟 عوامی اعتماد میں کمی:
جب عوام دیکھتی ہے کہ روز روز چیزیں مہنگی ہو رہی ہیں، روپے کی ویلیو گر رہی ہے تو لوگ اپنے پیسے بچانے کے لیے ڈالر، سونا اور پراپرٹی خریدنا شروع کر دیتے ہیں۔ نتیجہ؟ معیشت مزید کمزور!
⚠️ غریب مزید غریب:
تنخواہیں نہیں بڑھتیں، لیکن ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے۔ اس سے غریب طبقہ سخت متاثر ہوتا ہے جبکہ امیر طبقہ مہنگائی میں بھی اپنے اثاثے محفوظ رکھتا ہے۔
🔥 ہائپر انفلیشن کا خطرہ:
اگر نوٹ چھاپنے کا یہ عمل جاری رہے تو ملک زیمبابوے اور وینزویلا جیسے حالات کا شکار ہو سکتا ہے، جہاں ایک روٹی خریدنے کے لیے تھیلوں بھر کے نوٹ دینے پڑتے تھے!
✅ درست پالیسی یہی ہے کہ حکومت نوٹ صرف اس وقت چھاپے جب ملکی پیداوار، ٹیکس آمدن اور ایکسپورٹس میں واضح اضافہ ہو۔ محض نوٹ چھاپنے سے مہنگائی نہیں رکتی بلکہ بڑھتی ہے۔
🌐 روزانہ سونے، کاپر، چاندی اور دیگر سکریپ ریٹس جاننے کے لیے وزٹ کریں:
www.lmerates.com